معصوم بیوی 8 اور 9
معصوم بیوی#8
ایڈمن: جنید بھٹی
پیشکش: یونیک سٹوریز
گروپ کو جوائن کرنے کے لیے واٹس ایپ کریں۔۔۔
(03221290061)
اس شام کو جب تیمور واپس گھر آرہا تھا تو کرن بالکونی
پر ویٹ کر رہی تھی اور عامر اُس کو نیچے سے دیکھ رہا تھا . کرن بھی کچھ ناک ، ہونٹ
، موڑ ووڑ کر عامر سے نخرے والی سمائیلز کر رہی تھی .۔۔
عامر نے کرن کو اشارے سے فون لینے کو کہا کیوں كے وہ
اُس کو فون کرنا چاہتا تھا .
پِھر اشارے
سے ہی کرن
نے اُس کو
سمجھایا كے اسکے
شوہر کے لوٹنے
کا وقت ہے
، مگر عامر
نے ضد کیا
اور کرن کو
اندر سے سیل
فون بجنے کی
آواز آئی تو
جلدی سے کرن
اندر گئی فون
اٹھانے اور بولا :
کرن : “ میں نے کہا نا میرا شوہر آنے والا ہے
تم نہیں سمجھتے ہو کیا ؟ ”
عامر : “میڈم جی پلیز آپ ٹیرِس پر آؤ میں آپ
کو دیکھتے ہوئے بات کرنا چاہتا ہوں . ”
کرن سیل فون كے ساتھ ٹیرِس پر گئی اور عامر كی طرف
دیکھتے ہوئے جواب دیا ، “اب کیا
ہے ؟ ! ”
عامر : “ اک بار پھر سے ویسا کرو جو دن میں
کیا تھا پلیز کرن جی”
کرن :
“تم مجھے اپنی گرل فرینڈ سمجھتے
ہو کیا ھممم ؟ تم مایوس ہو جاؤ گے ، میں تم سے صرف اِس لیے بات کرتی ہوں کیوں كے
تم یہاں کام کرتے ہو اور ہر روز اک دوسرے کو ہم دیکھتے ہیں ، ورنہ میں کسی بھی
اجنبی سے بات نہیں کرتی سمجھے تم ؟ ”
عامر :
“اوح میڈم جی ایسا تو مت کہو ، میں
اجنبی تھوڑا ہی ہوں ، ہم تو اک دوسرے کو جانتے ہیں اور ہم تو فرینڈز سے بھی بڑھ کر
ہیں ہے نا ؟ ”
کرن :
“ہاں مگر تم کیوں
اور کیسے مجھ سے اتنی نجی باتیں کرنے لگے ہو ؟ میں کیا تم کو اک آسان
لڑکی لگتی ہوں جو کسی كی بانہوں میں آجائے ؟ ہو ؟ میں بالکل اس قسم کی
لڑکی نہیں ہوں… . اور یہ بتاؤ کیا تم اسی طرح اِس بِلڈنگ كی
سبھی عورتوں سے بات کرتے ہو ؟ ”
عامر :
نہیں نہیں کرن جی ،
بالکل نہیں ، ایسی باتیں ہر کسی كے ساتھ کیسے کر
سکتا ہوں بھلا ، سب آپ
کی طرح خوبصورت اور ہاٹ تھوڑی ہی ہیں یہاں ؟
اور سب عورتیں آپ کی طرح ینگ نہیں ہیں
یہاں… . . اِس بِلڈنگ میں تو زیادہ آنٹیز ہیں صرف 3 یا 4 ینگ ہیں
آپ جیسی… .
اور
میڈم جی باقی كی ینگ لیڈیز تو کام کرنے جاتی ہیں صرف اک آپ ہو جو گھر پر رہتی ہو ،
ینگ اینڈ بیوٹیفُل ہاؤس وائف ہو آپ . .
باقی كی ینگ وائف جو کام کرنے جاتی ہیں انکے شوہر ہیں
یہاں مگر انکے بوائے فرینڈ ان کو
واپس کام سے یہاں چھوڑنے آتے ہیں شام کو میں سب دیکھتا ہوں میڈم جی… . ”
یہ سن کر کرن كے دِل میں اک ٹِیس سا اٹھا… .
ٹِیس اِس طرح كے سیکشوئل ، بے چین ہونے والی ٹیس… .
اس کے خیال میں یہ بات آئی كے شوہر كے ہوتے ہوئے
باہر بوائے فرینڈز كے ساتھ ہونا ; کرن نے فوراً سوچا كے اگر تیمور کو
پتہ چلا تو اک نیا رول پلے کھیلے گا رات کو بوائے
فرینڈ والا… .
لگ
رہا تھا كے
کرن اب تیمور
كے رنگوں میں
ڈھل گئی ہے
کیوں کے اب
تیمور کی طرح
سوچنے بھی لگ
گئی ہے… .
رول
پلے کرنا ہر
رات کو اب اسکا اثر
ہونے لگا تھا
کرن پر شاید
اور اُس کو
سیکس كے بارے
میں سوچنا ہر
بات پر تیمور
كے لیے پوزیٹو
کام کر رہا
تھا کرن كے
دماغ پر . .
مگر اسکا تیمور کو پتہ نہیں تھا ، بہت خوش
ہوتا وہ اگر اُس کو پتہ چلتا كے کرن کیا کیا سوچنے لگی ہے اب… .
تیمور واپس آرہا تھا کام سے اور سوچا اک بار اور کرن
کو دوربین سے دیکھوں… اور تیمور کو حیرانی ہوئی یہ دیکھ
کر كے کرن بالکونی پر موبائل پر کسی سے باتیں کر رہی تھی… .
.
تیمور سوچنے لگا
كے کرن کس سے
بات کر رہی
تھی موبائل پر
، وہ بھی
ٹیرِس پر باہر کھڑی ہو
کر… . لنچ ٹائم
میں بھی کسی
سے بات کر
رہی تھی اور
اب بھی… .
تیمور بہت حیران ہوا… . وہ آفتاب کو
سوچنے لگا كے کہیں آفتاب تو نہیں بات کر رہا کرن سے ؟
!
اس نے سوچا
کیا پتہ آفتاب
کو نمبر مل
گیا ہو کیوں
كے دو بار
اس نے کرن
سے بات کیا
تھا اس فون سے …
صرف یہ سوچ کر كے کرن سے سیکشوئل باتیں کر
رہا ہے آفتاب كے ساتھ تیمور کا کھڑا ہو گیا اور اک بار بس ایسا سوچنے سے
… .
تیمور نے دیکھنا جاری رکھا دوربین سے اور
نوٹس کیا كے کرن بات کرتے وقت نیچے كی طرف دیکھ رہی تھی جیسے کوئی گیٹ
كے پاس سے اس سے باتیں کر رہا تھا… اور سوچا
كے “کیا آفتاب اس سے پہلے وہاں پہنچ گیا کیا ؟
یا آفتاب نے کرن کو اپنا فون نمبر دیا تھا اور مجھے پتہ
نہیں ؟ ؟ یہ ہو سکتا ہے کیا ؟ ہاں ہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے… .
اگر اک بیوی اپنے شوہر سے کچھ چھپانا چاہے تو چھپا
سکتی ہے ” تیمور نے سوچا كے آج رات کو یہی رول پلے کھیلے گا کرن كے ساتھ
كے آفتاب نے اُس کو فون نمبر دیا ہے اور سیکس چیٹ کرے گا کرن كے ساتھ …
تیمور دیکھنا
چاہتا تھا كے
کرن کون سے
ورڈز یوز کرے
گی اس چیٹ
میں
، کیا ویسے ہی
گرما گرم رسپانس دے
گی جیسے کل
رات کو دیا تھا… .
جس جگہ پر تیمور تھا وہاں سے صرف اپارٹمنٹ کا اوپر والا
حصہ دیکھ سکتا تھا اور تقریباً سبھی بالکونی کو ، مگر نیچے کا حصہ
نہیں دکھتا تھا اُسے ، جہاں گیٹ اور پارکنگ ہیں .
اس
نے سوچا كے
کرن سے کال
كے بارے میں
نہیں پوچھے گا
، دیکھنا چاہتا
تھے كے کرن
اپنے آپ بتاتی
ہے اسے یا
نہیں .
عامر کو جواب دیتے ہوئے کرن نے کہا ;
“اور تم چاہتے ہو كے میں تمہارا یقین
کروں كے تم ان ینگ عورتوں سے نہیں فلرٹ کرتے ہو جن کے بوائے فرینڈز ہیں
باہر ؟ وہ لوگ بہت آسان ہیں پٹانے کو ہے نہ عامر ؟ ”
عامر : “اوح نو میڈم جی ، میں تو ان لوگوں سے
بات بھی نہیں کرتا ، وہ لوگ اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتے ہیں اور مجھ کو
نیچ سمجھتے ہیں میں اک معمولی واچ مین جو ٹھہرا یہاں کا ،
مجھ کو وہ لوگ اپنا نوکر سمجھتے ہیں
، وہ میرے مالک سمجھتے ہیں اپنے آپ کو… .
مگر
آپ ویسی نہیں ہو ، آپ بہت اچھی لگتی ہو اسی لیے آپ سے باتیں کرنا
پسند کرتا ہوں میں . ”
کرن :
“حممم تو تم میرے اچھے ہونے کا
غلط فائدہ اٹھا رہے ہو مجھ سے ہر طرح کی باتیں کرکے ؟ ”
عامر :
“ نہیں میڈم جی آپ مجھے غلط
مت سمجھو پلیزز ”
کرن :
“ عمر کیا ہے عامر ؟ جوان لگتے ہو ، تم
کو شادی کر لینی چاہیے اور اپنی بیوی ہونی
چاہیے ، تب خوش رہو گے مزہ کرو گے اور دوسروں كی بیوی
كے ساتھ فلرٹ نہیں کرنا پڑے گا تم کو . ” یہ کہہ کر کرن کھلکھلا
کر ہنس پڑی .
عامر :
“اوح میڈم جی مجھے آپ کی ہنسی بے
حد پسند ہے ، کتنا اچھا لگتا ہے آپ کو ایسے ہنستے ہوئے سننا ،
واہ کیا بات ہے جی ! ہمیشہ ہنستی رہنا میڈم آپ کو بہت جچتا
ہے ایسے ہنسنا . آپ کی پرسنیلیٹی کو آپ کا ایسے ہنسنا چار
چاند لگا دیتا ہے . .
میں 23 سال کا ہوں میڈم جی اور
مجھ کو میرے سپنوں کی رانی نہیں مل رہی ہے شادی
کرنے کو…
آپ کی کوئی بہن ہے کیا میڈم جی ؟ آپ
پرفیکٹ ٹائپ کی وائف ہو جو مجھے چاہیے…کیوں میں آپ سے آپ کی شادی ہونے
سے پہلے نہیں ملا میڈم جی ، مائی بیڈ لک کرن جی…”
کرن زور سے ہنسی حب اس نے پوچھا كے اُسکی
کوئی بہن نہیں ہے … . اور وہ دیکھ کر تیمور کو زیادہ
ترجب ہوا… .
وہ صرف تیمور كے ساتھ ایسے ہنستی ہے ،
لگتا تھا وہ کسی بہت قریبی والے كے ساتھ بات کر رہی تھی تیمور کو لگا…
کسی غیر كے ساتھ تو وہ ویسے بات نہیں
کر سکتی …تیمور پاگل ہونے لگا اور ڈرائیو کرنے لگا گھر جانے کو اور
دیکھنے كے لیے كے کرن کس سے بات کر رہی ہے… . .
اور عامر نے اپنی قسمت دوبارہ آزمایا کرن سے یہ کہتے
ہوئے ؛
"
پلیز آپ ایک
بار پھر سے
اپنے پیر کو
اوپر میٹل بار
پر رکھو نا
میڈم، بہت مزہ
آیا تھا دن
میں ایک بار
اور کرو نا
میڈم جی ۔۔۔
میری آنکھوں کو
خوش کر دو
نا کرن جی
۔۔۔
جی کرتا ہے
آپ میرے قریب
ہوتی اس وقت
۔۔۔
پیر اوپر کرو
نا پلیز ۔۔۔۔۔
کرن:
یہ تمہارے لیے ایک کھیل ہے کیا؟ اسی لیے کہہ رہی ہوں کے
تمہیں شادی کر لینی چاہیے اب !!! میں کیوں تمہاری آنکھوں کو خوش کروں بھلا ، شادی
کے بعد اپنی بیوی سے یہی کرنے کو کہنا وہ تم کو خوش کرے گی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔ کرن نے
یہ سب غصے میں نہیں بلکہ ہنستے ہوئے کہا تھا عامر کو ۔۔۔
عامر:
اوہ
تیری اب میڈم جی لگتا ہے ناراض ہوگئی۔۔۔ پر دن میں تو آپ نے یہ کیا تھا جی ۔۔۔
کرن:
مجھے
پتہ نہیں میں نے کیوں ویسا کیا تھا دن میں، شائد میں تم کو چھیڑنا چاہتی تھی۔۔۔
مگر وہ کافی تھا ۔۔ اور تمہیں اب بیہیو کرنا ہوگا۔۔۔ ورنہ میں تم سے بات نہیں کروں
گی ۔۔ بائے میرا شوہر ا رہا ہے اب۔۔۔ ،،اور کرن نے فون کاٹ دیا ۔۔۔۔
عامر مایوس ہوگیا اور سوچا ،
ان عورتوں کی کیا پروبلم ہے۔۔ کبھی تو رجھاتی ہیں اور
کبھی شریف زادی بننے کا ڈھونگ کرتی ہیں۔۔۔ اس کی ماں کی سالی۔۔۔۔
تیمور گیٹ کے پاس آیا تو عامر نے گیٹ کھولا تیمورکی کار
کو اندر آنے کے لیے، اور اوپر کرن کو سر اٹھا کر دیکھا کے وہ تیمور کو ویو کر رہی
ہے ۔۔۔
کرن
عامر کے چہرے
میں دیکھ رہی
تھی اور سوچ
رہی تھی کے
شائد عامر کو
ٹھیس پہنچی اس
کی آخری لائن
سے۔۔۔
تیمور یہ
سوچتے ہوئے کے
کس سے کرن
بات کر رہی
تھی ،،
جلدی سے گھر آیا کرن کے ایکسپریشن دیکھنے کے لیے ۔۔۔
جیسے تیمور اوپر گیا کرن نے اس کو زور سے بانہوں میں
لیتے ہوئے کس کیا اور اپنے پورے جسم کو اس کے جسم سے ستاتے ہوئے۔۔۔
کرن بہت خوش لگ رہی تھی اور خوب ہس مکھ تھی ۔۔۔ اور بہت
گرم لگ رہی تھی تیمور کو جیسے رجھا رہی ہو اس وقت ۔۔۔ تیمور کو بہت اچھا لگا مگر
سوچ رہا تھا کس سے آخر وہ بات کر رہی تھی
۔۔۔۔۔ !!
اس نے سوچا کے کچھ بھی نہیں پوچھے گا جب تک کرن خود
نہیں بتاتی ۔۔۔
دونوں گھر کے اندر گئے دروازے پر سے اک دوسرے کی کمر
میں ہاتھ ڈالے ، اک پرفیکٹ میریڈ کپل لگ رہے تھے دونوں اس وقت۔۔۔۔
کچھ
باتیں کی میاں
بیوی نے اور
تیمور نے نوٹس
کیا کے کرن
کچھ زیادہ بہکی
ہوئی لگ رہی
تھی اس وقت
جیسے وہ ابھی
سیکس کرنا چاہتی
ہو ۔۔۔۔۔
کل رات والا سیشن ابھی تک دونوں کے دماغ میں چل رہا تھا
۔۔۔۔ دونوں کی چاہ اس وقت ویسی ہی تھی سیکس کے بارے میں۔۔۔ لگتا تھا دونوں کو بستر
پر فوراً جانے کا من ہو رہا تھا ۔۔۔
جب تیمور نہانے کو گیا تو اس کا لنڈ جم کے کھڑا ہوا تھا
اور اس کو مٹھ مارنے کا من کیا مگر اپنے آپ کو روکا اور کرن کے لیے بچا کے رکھا لن
کے پانی کو ۔۔۔۔
…. …..
ڈنر ٹائم ہوا تو کرن لونگ سے کچن آ جا رہی تھی ڈنر
بناتے ہوئے جبکہ تیمور ٹی وی کے سامنے بیٹھے کرن کو ابزرو کر رہا تھا ۔۔ کرن بہت
ہی چنچل اور سیکسی ،، ہاٹ لگ رہی تھی جیسے فوراً چدوانا چاہ رہی ہو ۔۔۔۔
اصل
میں وہ اپنی
اس چال سے
تیمور کو رجھا
رہی تھی اپنی
تھیگس اور کلیویج
کو دیکھاتے ہوئے
۔۔۔
اور جب جب وہ تیمور کے پاس صوفے پر بیٹھ رہی تھی تو جان
بوجھ کر اپنی سکرٹ کو اوپر ہو جانے دیتی تھی تیمور کو دیکھانے کے لیے ۔۔
اور
تیمور کے کندھوں
پر ہر بار
جھک جاتی تھی
اور اپنے بوبس
کو اس پر
رگڑتے ہوئے۔۔۔۔۔
تیمور اس انتظار میں تھا کرن اس کو بتائے گی کس نے اس
کو فون کیا تھا ،،
مگر وہ کچھ نہیں بتا رہی تھی۔۔
حلانکہ تیمور نے اس سے فون کے بارے میں بات بھی کی ۔۔۔
کرن نے
ڈنر لگایا اور
کھاتے وقت دونوں
نے ایسے ہی
باتیں کی ۔۔
کرن بہکی ہوئی ہی لگ رہی تھی تب بھی ،، خوب ہنس رہی
تھی چلبلا رہی تھی ،، اور خوب خوش دکھ رہی
تھی ۔۔۔
تیمور کو لگا کے کچھ تو گڑبڑ ہے اور جاننا چاہ کے کیا
بات تھی ۔۔۔ تیمور جاننا چاہتا تھا کے کس نے کرن کو فون کیا تھا مگر
سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اس کو کے کیسے پوچھے ۔۔۔ چاہتا
تھا کرن خود بتائے ۔۔
جب کرن برتن دھو رہی تھی سنک کے پاس تو تیمور نے اس کو
پیچھے سے پکڑا اپنے جسم کو اس کی پیٹھ سے دباتے ہوئے اور اپنی زبان کو اس کی گردن
کے پیچھے والے حصے پر پھیرتے ہوئے چاٹا۔۔۔۔۔
کرن نے مسکراتے ہوئے اس کو اپنی کہنی سے مارا یہ کہتے
ہوئے ؛
صبر کرو ابھی وقت ہے ۔۔۔
اور تیمور کرن کے کان میں بولا ؛
تم بہت ہی سیکسی لگ رہی ہو آج ۔۔۔
اور اس نے کرن کی گردن پر کاٹا اور اس کے چوتڑوں پر
ہاتھ سے تھپتھپاتے ہوئے وہاں سے نکلا جبکہ کرن نے اس کو پانی پھینک کے مارا۔۔۔۔۔
صوفے پر بیٹھا ، ہاتھ میں اک میگزین لیے تیمور کرن کا
انتظار کر رہا تھا کے وہ آ کر اپنا پسندیدہ ڈرامہ دیکھے، اور اب بھی انتظار ہر رہا
تھا کے کرن اس کو فون کے بارے میں بتائے ۔۔۔
جب کرن اس کے پاس آ کر بیٹھی تو خود کو اس کی چھاتی پر
لگا لیا اپنی انگلیوں کو اس کے بال بھرے چھاتی پر پھیرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
"
تو آج دن
میں تم نے
مجھے کتنا یاد
کیا؟"
تیمور نے اس کے ماتھے کو چومتے ہوئے کہا؛
اوہ ، تم نے اک پل بھی میرے دماغ کو اکیلا نہیں چھوڑا
آج پتہ ہے ۔۔۔ میں صرف اور صرف تم کو اور کل رات کے سیشن کو سوچتا رہا دن بھر
آج۔۔۔۔ کیا تم نے بھی وہ سب سوچا آج۔۔۔ پکا یقین ہے کے تم نے ببی سب سوچا ، جھوٹ
مت بولنا۔۔۔"
اپنے
ہونٹوں کو دانتوں میں چباتے ہوئے کرن بولی؛
" بہت عجیب تھا نا جس طرح ہم دونوں کو
آرگزم ہوا کل رات کو ؟؟ تم خوش تھے جس طرح سب گزرا کل رات کو ؟؟ "
تیمور بہت خوش ہوتے ہوئے کہا ،
" بلکل ہاں ، بہت بہت خوش ہوا تھا میں
جان ،
you
were perfect and I loved it honey,
مگر مجھے تم سچ سچ بتاؤ تم نے بھی اتنا یی انجوائے کیا
تھا ںا ؟؟
کرن نے ہنستے ہوئے اپنے چہرے کو اس کی چھاتی میں چھپایا
اور کہا،
بہت عجیب تھا مگر میں نے بے حد پسند کیا جو بھی ہوا
جیسے بھی ہوا، بہت ہی انجوائے کیا تھا ۔۔
تب تیمور نے سوچا اس کا مطلب یہ ہوا کے کرن کو آفتاب کو
سوچ کے کرتے ہوئے میں بہت مزہ آیا ۔۔
“اگر اس نے سب کچھ بہت انجوائے کیا تو مطلب
رنگوں میں رنگنے لگی ہے میری کرن بھی ۔۔۔
اور ٹھیک اسی وقت کرن سوچ رہی تھی کے کس طرح عامر نے اس
کی جانگھوں کے بیچ دیکھنے کا کہا تھا ۔۔
اور یہاں کرن نے اپنی سکرٹ کو تھوڑا سا اٹھاتے ہوئے
تیمور کی نظروں کو دیکھا کے کیا وہ اس کی جانگھوں کو دیکھتا ہے یا نہیں ۔۔۔
اور ہاں تیمور نے دیکھا اور اپنے ہاتھ کو دونوں جانگھوں
کے بیچ ڈالا اور پھیرنے لگا تو کرن بولی؛
تم عامر کو جانتے ہو وہ جو گیٹ پر ہوتا ہے ؟؟ ۔۔
جاری ہے ۔۔
معصوم بیوی#9
ایڈمن: جنید بھٹی
پیشکش: یونیک سٹوریز
گروپ کو جوائن کرنے کے لیے واٹس ایپ کریں۔۔۔
(03221290061)
سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اس کو کہ کیسے پوچھے ۔۔۔ چاہتا
تھا کرن خود بتائے ۔۔
جب کرن برتن دھو رہی تھی سنک کے پاس تو تیمور نے اس کو
پیچھے سے پکڑا اپنے جسم کو اس کی پیٹھ سے دباتے ہوئے اور اپنی زبان کو اس کی گردن
کے پیچھے والے حصے پر پھیرتے ہوئے چاٹا۔۔۔۔۔
کرن نے مسکراتے ہوئے اس کو اپنی کہنی سے مارا یہ کہتے
ہوئے ؛
صبر کرو ابھی وقت ہے ۔۔۔
اور تیمور کرن کے کان میں بولا ؛
تم بہت ہی سیکسی لگ رہی ہو آج ۔۔۔
اور اس نے کرن کی گردن پر کاٹا اور اس کے چوتڑوں پر
ہاتھ سے تھپتھپاتے ہوئے وہاں سے نکلا جبکہ کرن نے اس کو پانی پھینک کے مارا۔۔۔۔۔
صوفے پر بیٹھا ، ہاتھ میں اک میگزین لیے تیمور کرن کا
انتظار کر رہا تھا کے وہ آ کر اپنا پسندیدہ ڈرامہ دیکھے، اور اب بھی انتظار ہر رہا
تھا کے کرن اس کو فون کے بارے میں بتائے ۔۔۔
جب کرن اس کے پاس آ کر بیٹھی تو خود کو اس کی چھاتی پر
لگا لیا اپنی انگلیوں کو اس کے بال بھرے چھاتی پر پھیرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
"
تو آج دن
میں تم نے
مجھے کتنا یاد
کیا؟"
تیمور نے اس کے ماتھے کو چومتے ہوئے کہا؛
اوہ ، تم نے اک پل بھی میرے دماغ کو اکیلا نہیں چھوڑا
آج پتہ ہے ۔۔۔ میں صرف اور صرف تم کو اور کل رات کے سیشن کو سوچتا رہا دن بھر
آج۔۔۔۔ کیا تم نے بھی وہ سب سوچا آج۔۔۔ پکا یقین ہے کے تم نے ببی سب سوچا ، جھوٹ
مت بولنا۔۔۔"
اپنے
ہونٹوں کو دانتوں میں چباتے ہوئے کرن بولی؛
" بہت عجیب تھا نا جس طرح ہم دونوں کو
آرگزم ہوا کل رات کو ؟؟ تم خوش تھے جس طرح سب گزرا کل رات کو ؟؟ "
تیمور بہت خوش ہوتے ہوئے کہا ،
" بلکل ہاں ، بہت بہت خوش ہوا تھا میں
جان ،
you
were perfect and I loved it honey,
مگر مجھے تم سچ سچ بتاؤ تم نے بھی اتنا یی انجوائے کیا
تھا نا ؟؟
کرن نے ہنستے ہوئے اپنے چہرے کو اس کی چھاتی میں چھپایا
اور کہا،
بہت عجیب تھا مگر میں نے بے حد پسند کیا جو بھی ہوا
جیسے بھی ہوا، بہت ہی انجوائے کیا تھا ۔۔
تب تیمور نے سوچا اس کا مطلب یہ ہوا کے کرن کو آفتاب کو
سوچ کے کرتے ہوئے میں بہت مزہ آیا ۔۔
“اگر اس نے سب کچھ بہت انجوائے کیا تو مطلب
رنگوں میں رنگنے لگی ہے میری کرن بھی ۔۔۔
اور ٹھیک اسی وقت کرن سوچ رہی تھی کے کس طرح عامر نے اس
کی جانگھوں کے بیچ دیکھنے کا کہا تھا ۔۔
اور یہاں کرن نے اپنی سکرٹ کو تھوڑا سا اٹھاتے ہوئے
تیمور کی نظروں کو دیکھا کے کیا وہ اس کی جانگھوں کو دیکھتا ہے یا نہیں ۔۔۔
اور ہاں تیمور نے دیکھا اور اپنے ہاتھ کو دونوں جانگھوں
کے بیچ ڈالا اور پھیرنے لگا تو کرن بولی؛
تم عامر کو جانتے ہو وہ جو گیٹ پر ہوتا ہے ؟؟ ۔۔
تیمور نے جانگھوں سے ہاتھ ہٹایا ۔۔۔ سیدھا بیٹھا اور
جواب دیا ۔۔۔
"آف کورس
اس کو جانتا
ہوں،، تم کو
کیسے پتہ چلا
اس کا نام؟؟
اور کرن تیمور کی بے صبری کو دیکھتے ہوئے ہنسنی اور کہا
؛
ہی ہی ہی، کیوں تم اٹھ بیٹھے ایسے فوجی کی طرح ؟؟
کل میں مال گئی تھی تو تھوڑی دیر کے لیے تو وہ مجھ سے
ملا اور اور کہا کے پلمبنگ، اور الیکٹرک کا کام بھی کرتا ہے وہ اور گھر میں کچھ بگڑے تو اس کو کال کروں ۔۔
اس نے اپنا نمبر بھی دیا مجھے اور میرا نمبر لیا مجھ سے ۔۔۔
تیمور :
اوہ اب سمجھا ، تو پھر کل تم نے کیوں نہیں بتایا مجھے
کے تم مال گئی تھی ۔۔
کرن :
موقع ہی کہاں ملا تم کو بتانے کو کل؟ تمہارا دوست آیا
تھا اور رات کو کیا ہوا جانتے ہی ہو ۔۔۔ کیا اس کھیل کو کھیلنے کے عالوہ ہم کو کچھ
باتیں کعنے کا ٹائم ملا تھا کیا کل ؟؟
تیمور بہت خوش تھا کے کرن نے اس کو بتا دی وہ بات ۔۔
مگر وہ یہ بھی چاہتا تھا کے کرن اس کو بتائے کے وہ کس کے ساتھ فون پر بات کر رہی
تھی آج ۔۔۔
کرن اس کی بانہوں میں ہی تھی اور وہ تیمور کی چھاتی پر
اپنی انگلیوں کو پھیر رہی تھی اور اس کے بوبس تیمور کی چھاتی پر کس کے دبے ہوئے
تھے ۔۔
کچل رہے تھے بوبس تیمور کی چھاتی پر ۔۔۔ تیمور کو لگا
کے کرن کو کرنے کا من کر رہا ہے تو پوچھا ۔۔
تمہارا آفتاب آج بھی تمہارے بستر پر آئے گا تم سے مزہ
کرنے کو؟؟
کرن زور سے ہنسی اور اس کی چھاتی پر اپنی زبان پھیرتے
ہوئے کہا ،
پتہ نہیں یہ تم پر ڈیپنڈ کرتا ہے جو تم چاہو ۔۔۔
تیمور:
اوکے تو اج کچھ الگ کرتے ہیں۔۔
کرن تیمور کے چہرے میں دیکھتے ہوئے پوچھا ، کیا الگ؟؟
تیمور : آج رات کو رم ڈیسائیڈ کرو اور بتاؤ کے کون
تمہارے ساتھ ہوفا ، جس کو زیادہ پسند کرتی ہو سیلکٹ کرو اور بولو میں وہی بن جاؤں
گا اج ۔۔۔
کرن نے بچپنا آواز میں تھوڑا نخروں کے ساتھ اس کی چھاتی
پر بوبس سے گھسا مارتے ہوئے کہا ،
"نہیں میں نہیں تم ہی بتاؤ نا ۔"
اور تب ہی اچانک کرن نے کہا ،
پتہ ہے آج عامر نے مجھے فون کیا تھا ؟
تیمور کو تب چین آیا اور پوچھا ،
اچھا اور کیوں فون کیا اس نے ؟
کرن:
مجھے اس نے یاد دلایا کے کیا کیا کرتا ہے اور چیک کر
رہا تھا کے ہم نے نمبر ایکسچینج کیے تھے تو سہی ہے یا نہیں۔۔ بس یہی ۔۔۔
مگر کرن نے ان باتوں کو نہیں کہا جو عامر نے اس کے ساتھ
کی تھی ۔۔ اور تیمور نے خود سے کہا ۔۔
تو یہ عامر سے بات کر رہی تھی دن میں آج جب میں دور بین
سے دیکھ رہا تھا، اسی لیے نیچے کی طرف دیکھ رہی تھی !! اب سمجھا میں ۔۔۔ ہممم مگر
اس نے یہ نہیں بتایا کے لنچ ٹائم کے وقت کس نے فون کیا ۔۔۔
.”
تو تیمور نے
پوچھا ،
کتنے بجے عامر نے فون کیا تھا تمہیں ؟
کرن: دن کے لنچ ٹائم کے وقت۔
۔ تو تیمور کو معلوم ہوگیا کے شام والے فون
کے بارے میں نہیں بتا رہی ۔۔
اب تیمور کا لن کھڑا ہو چکا تھا اور اس نے زور سے دبایا
اپنے لن کو اس کی جانگھوں پر ۔۔۔ اور لن کے اوپری حصے کو باہر کر کے جانگھوں پر
پھیرا اور پوچھا ۔۔
“
بتاؤ جان کون
اپنے لن کو
تمہاری جانگھوں پر
پھیر رہا ہے
ابھی، کس کو
تمہاری جانگھ پسند
ہے؟
کرن عامر کا نام لینے جا رہی تھی کیونکہ عامر نے اس کی
جانگھوں کے بیچ دیکھا تھا ۔۔ مگر رک گئی اور سسکیوں کے ساتھ نخرے کیے ۔۔
تیمور نے رگڑنا جاری رکھا اور اس کے گال، گردن چاٹتے
ہوئے کرن کے منہ تک گیا اور منہ میں منہ دونوں اک زبردست کس میں کھو گئے کچھ دیر
تک۔۔
کرن نے اک بھوکی شیرنی کی طرح کس کو رسپانس کیا اور اس
کے ہاتھ بھی چکنے لگے تیمور کے جسم پر ۔۔۔۔
اور تیمور نے اس کے بلاؤز کو کھولتے ہوئے کہا ,
“ بولو جان کون یہ سب کر رہا ہے تمہارے ساتھ
اس وقت وعامع یا آفتاب ؟ ۔۔
کرن کی سانسیں بھاری ہوگئی اور ہانفتے ہوئے جواب دیا ۔۔
"پتہ نہیں جان، جس کو بھی تم ٹھیک
سمجھو۔۔۔ اور اب بیڈ پر چلو نا ۔۔۔ سسسشہہ۔۔
”
تب تک دونوں بلکل گرم ہوگئے تھے اور ایکشن کے لیے تیار
تھے ۔۔
تیمور نے ادھ ننگی کو بانہوں میں اٹھایا اور بیڈ کی طرف
جانے لگے کس کرتے ہوئے ۔۔۔
جلد ہی کرن بیڈ پر لیٹا دی گئی اور تیمور نے جلدی سے
اپنے کپڑے اتارے، اور جھٹ سے کرن کی برا نکال پھینکی۔۔۔
اور
اس کی سکرٹ
کھینچ کر اتارا
اور اپنے سر
کو اس کی
ٹانگوں کے بیچ
ڈال کر اس
کی پینٹی کو
چومتے ہوئے اپنے
دانتوں سے اس
کو نکال کے
باہر کیا۔۔۔
تب تک کرن اپنے آپ کو کھونے لگی ۔۔ بیڈ پر کرہاتے ہوئے
، اپنے جسم کو ناگن کے جیسے رینگتے ہوئے تیمور کے سر کے بال کو اپنی مٹھی میں نوچ
رہی تھی ۔۔۔
نیچے کرن بلکل گیلی ہوگئی تھی اور تیمور نے اس کے رس کو
چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔
کرن بے قابو ہو رہی تھی۔۔۔ وہ بلکل تیار تھی تیمور کے
لن کو اپنے اندر لینے کے لیے ۔۔۔
تیمور اس کی چوت میں ایک انگلی گھسا کر تھوڑا بہت ہلایا
اور اوپر سر اٹھا کے کرن کو دیکھا ۔۔۔
وہ چلا اٹھی اور ہانفتے ہوئے اس کو چودنے کو کہا ۔۔۔۔
تیمور کے دونوں ہاتھ کو اپنے پنجے میں جکڑے ہوئے۔۔۔۔
تب تیمور اس پر چڑھ گیا اور کرن کے کانوں میں بڑبڑایا؛
کون افتاب یا عامر، کون تمہارے مموں کو چوس رہا ہے اس
وقت ، کس کا لن تیرے اندر گھسنے کو تیار ہے نیچے جلدی بتا جان میری ۔۔۔
کس کو فیل کر رہی؟ کس کے ساتھ زیادہ جھڑ جاؤ گی
بولو۔۔۔۔
"کرن بہال تھی اور چلائی
" آفتاب ہاں افتاب ہے، مجھے خوش کرو
آفتاب جلدی کرو صبر نہیں ہوتا مجھ سے ۔۔۔
جلدی کرو میرے ساتھ کل رات کو بہت مزہ آیا آپکے ساتھ
آفٹاب ویسے ہی مجھ کو اور خوش کرنا پلیزززز شششہہ اہہہہ افففففف۔۔
یہ سن کر اور کرن کی حالت دیکھتے ہوئے تیمور سے رہا
نہیں گیا اور اپنے لنڈ کو اندر ٹھونس دیا اور دھکے دینے لگا ایک کے بعد ایک زیادہ
زور سے۔۔۔
جبکہ کرن کرہانے لگی اور کانپتے ہوئے اور ایسی سسکیاں
بھری آواز نکالی اس نے جس سے تیمور کا مزہ دگنا ہوا چودنے میں۔۔۔ پھر کرن ایسے جوش
میں آئی جیسے اس پر کوئی بھوت سوار ہے ۔۔۔
اس نے اپنے جسم کو ہلاتے اور رینگتے ہوئے تیمور کے
کندھوں پر اپنے ناخن کو گاڑتے ہوئے اس کے گلے میں ایک خونخوار کی طرح دانت گاڑے
اور چوسا اس کی گرن اور چھاتی کو ۔۔۔
پھر سے کل رات کی طرح زیادہ وقت نہیں لگا اور دونوں جلد
ہی جھڑنے کے قریب اگئے۔۔۔
دونوں کی سانسیں بھاری ہوگئی اور ہانفتے ہوئے کرن چلائی
,
“OHHH YES YES YESSSSSSSSSS Anand ji I like it
Oh
my its so nice I love you, love my dear Aftab
you please me a lot baby do it harder, harder…
.oh
my goaaaaaaaaad!!! I am commmmiiiingggggggggggg yesssssssssss aaaaaaaahhhhhhh
ssssshshshhssssssssss”
اور کرن نے اپنے مموں کو تیمور کی چھاتی سے چپکاتے ہوئے
اس کے منہ سے زبان کا رس چوسنے لگی تیز دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ۔۔۔
اور دوسرے پل میں تیمور بھی گھراا اٹھا ۔۔۔
اگوووو اوووہہہ سششہہح اور پچکاری ماری اپنے لنڈ سے کرن
کی چوت کے اوپر ، پیٹ پر اور مموں تک لت پر کر دیا ۔۔۔
کچھ دیر بعد ایک دوسرے کو بانہوں میں لیا دونوں سپنوں
کی دنیا میں کھو گئے۔۔۔۔
Comments
Post a Comment